
ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک میسج وائرل ہو رہا ہے جس میں لوگوں کو اے ٹی ایم بند ہونے اور آن لائن ٹرانزیکشنز نہ کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
مذکورہ میسج میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ‘ڈانس آف دا ہیلری‘ کے نام سے وائرس والی ویڈیو کھولنے پر موبائل فون کا ڈیٹا اُڑ جائے گا۔
جیو اردو ویب نے جب اس میسج کی حقیقت جانے کی کوشش کی تو صرف ایک گوگل سرچ پر یہ بات سامنے آگئی کہ یہ میسج نیا نہیں ہے بلکہ 2016 سے مختلف ممالک میں گردش کر رہا ہے اور اب پاکستان میں پھیل رہا ہے۔

2016 میں سامنے آنے والے میسج اور اِس وقت پاکستان میں وائرل ہونے والے میسج کے الفاظ کم و بیش ایک جیسے ہی ہیں اور ان میں ایک ہی وائرس کا حوالہ دیا جا رہا ہے جب کہ اس خبر کی سورس بی بی سی ریڈیو کو قرار دیا جا رہا ہے۔
2016 سے مختلف عالمی میڈیا میں اس حوالے سے رپورٹس شائع ہو چکی ہیں کہ یہ پیغام محض ایک افواہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اگرچہ موبائل فون کے ذریعے لوگوں سے دھوکے بازی سے پاس ورڈ ہتھیا کر رقم لوٹنے کے واقعات پاکستان میں بھی عام ہیں مگر جو باتیں اس پیغام میں بتائی گئی ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
اس لیے پاکستان میں اس وقت نہ تو اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایسے کوئی وارننگ جاری کی گئی ہے نہ ہی پرائیویٹ بینکوں نے ایسا کوئی پیغام جاری کیا ہے جبکہ پاکستان بھر میں اے ٹی ایم مشینیں کام کر رہی ہیں اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز بھی ہو رہی ہیں۔
نوٹ: موبائل پر صارفین کو وائرس اور دھوکے بازوں سے بچنے کیلئے اپنی معلومات کو ہمیشہ محفوظ رکھنا چاہیے اور کسی انجان لنک پر کلک نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنا پاس ورڈ بھی بینکوں کے عملے سمیت کسی سے شیئر نہیں کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر آپ کو اپنی ذاتی معلومات اور اکاؤنٹ میں رکھی رقم سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔