Saturday, April 19, 2025
Google search engine
HomeUrdu Newsلاہوری دوستوں کو اپنی ہیرامنڈی کا تشخص ’مسخ‘ ہونے کا قلق: وسعت...

لاہوری دوستوں کو اپنی ہیرامنڈی کا تشخص ’مسخ‘ ہونے کا قلق: وسعت اللہ خان کی تحریر

تصویر

،تصویر کا ذریعہNetflix

  • مصنف, وسعت اللہ خان
  • عہدہ, تجزیہ کار

آپ بھلے اتفاق کریں کہ اختلاف۔ راج کپور کے بعد اِس وقت پدم شری سنجے لیلا بھنسالی ہندی فلم انڈسٹری کا سب سے نمایاں شو مین ہے۔ ہر شے کو مبالغہ آرائی کی حد تک گرینڈ سکیل پر بنانا اِس کا شوق اور شناخت ہے۔ اس کی پہلی اور آخری ترجیح یہ ہے کہ پردے پر ہر ہر فریم کتنا پُرشکوہ لگے گا اور کون کون سے بڑے ستاروں کو جمع کر کے خالص کمرشل انٹرٹینمنٹ تخلیق کرنا ہے (میں نے انٹرٹینمنٹ لکھا ہے انفوٹینمنٹ نہیں)۔

سکرپٹ میں مکالماتی مصالحہ تیز ہونا چاہیے۔ موسیقی کا تڑکا اوسط فلم سے زیادہ ہو۔ فلمی کیک پر حسن، شاعری، تجسس، چست فقرے اور ہوش ربا کاسٹیوم کی اضافی کریم ہو تو کیا کہنے۔ پروٹین اور چکنائی سے لبالب ایسی انٹرٹینمنٹ کا مقصد زندگی سے لڑ لڑ کے تھکے ہارے ناظر کو حقائق کی چلچلاتی دھوپ سے کچھ دیر کے لیے بچا کے ایک متبادل افسانوی طلسماتی دنیا کی سیر کرانا ہے اور بس۔

اب اس کھیل میں سکہ بند حقائق اور صحتِ تاریخ کی بحث کہاں سے آ گئی؟ جس شے کا وجود ہی نہیں اس پر تنقید کیسی؟ مگر لوگ اتنے سادے اور پیارے ہیں کہ وہ کسی بھی تخلیق کا غیر مشروط لطف لینے کے بجائے اس میں وہ وہ اجزا تلاشنے میں لگ جاتے ہیں کہ جن کا کہانی سے کوئی لینا دینا نہیں اور جب یہ اجزا نہیں ملتے تو پھر البرٹ پنٹو کو غصہ آ جاتا ہے۔

اس تناظر میں سنجے لیلا بھنسالی پرانا پاپی ہے۔ جیسے سنہ 2013 میں شیکسپئر کے ڈرامے رومیو جولیٹ کو جب اس نے رام لیلا کے نام سے فلمایا تو ادھم مچ گیا کہ فلم میں تو رام جی دور دور تک نہیں ہیں تو پھر رام لیلا نام کی کیا تُک ہے؟ یہ تو دھرم کا اپمان ہے۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments